
کراچی: پاکستان کے دائیں بازو کی سیاسی مذہبی جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے الزام لگایا ہے کہ اسٹبلشمنٹ چاہتی ہے کہ اقتدار ان کے ہاتھوں میں رہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے نظریہ گرفت پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا،اسٹیبلشمنٹ جمہوریت اور آئین کا مذاق اڑائے تو کیا لوگ ان کا مذاق نہیں اڑائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ سے زیادہ شکایت سیاست دانوں سے ہے جو آئین، جمہوریت اور اصولوں پر سمجھوتہ کرلیتے ہیں،انہوں نے ملک پر گرفت بنائے رکھنے کیلئے جمہوریت کا ڈھونگ رچا رکھا ہے، یہ چاہتے ہیں کہ اقتدار ’ان‘کے اپنے ہاتھ میں رہے، خواہ اس کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے۔
مولانا نے کہا کہ ملک کا نظام بہتر کرنے کیلئے ایک جگہ ٹھہرنا ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے حکومت کے معاشی نظام میں بہتری کے دعویٰ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عوام کو ثمرات ملیں گے تو ثابت ہوگا معیشت بہتر ہوئی، جب تک روپے کی قدر کو تقویت نہیں ملے گی عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکتا۔
کالا باغ ڈیم اور پنجاب کی جانب سے نئی نہروں کے سوال پرسربراہ جے یوآئی نے کہا کہ تمام معاملات قومی اتفاق رائے سے حل ہونے چاہئیں۔
فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا،ہمیں نہیں پتا وہ کیا کہہ رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔