
خلیج اردو آن لائن:
برطانیہ میں کورونا ویکسین پر کیے جانے والی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ فائزر یا آسٹرا زینیکا ویکسین کی صرف پہلی خوراک سے جسم کے اندر کورونا کے خلاف اینٹی باڈیز کی بڑی تعداد پیدا ہوجاتی ہے۔
اس تحقیق میں پایا گیا ہے کہ آسٹر زینیکا یا فائزر ویکسین میں سے کسی ایک ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد کورونا سے متاثرہ ہونے کے امکانات میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔
بی بی سی کے مطابق ، دفتر برائے قومی شماریات (او این ایس) اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی اس تحقیق کے دوران ویکسین کی دونوں خوراکوں کے بعد تمام عمر کے گرپوں کے افراد میں کورونا کے خلاف اینٹی باڈی کی ایک بڑی مقدار پیدا ہوئی۔
یہ تحقیق اب تک کی جانے والی بڑی تحقیقات میں سے ایک ہے جس میں یو کے کی عام آبادی کے 3 لاکھ 70 ہزار افراد کے وائرس ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ ویکسین جیسے دیگر افراد پر اثر انداز ہوتی ہے ویسے ہی 70 سال سے زائد عمر افراد اور مختلف بیماریوں مبتلا افراد کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق جن افراد نے فائزر یا آسٹرازینیکا کی ایک خوراک لگوائی تھی انہیں دوبارہ کورونا ہونے کے امکانات 65 فیصد کم تھے۔ مزید برآں، تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دونوں ویکسینیں کورونا کی نئی قسم کینٹ کے خلاف بھی مؤثر ہیں۔
دوسری تحقیق جو کے 46 ہزار ایسے افراد پر کی گئی تھی جنہیں ویکسین پہلی خوراک لگائی تھی سے ثابت ہوا ہے کہ ویکسین کورونا کے خلاف قوت مدافعت کو بڑھانے میں کامیاب رہی۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ایک سینئر محقق ڈاکٹر کوہن پیویلس کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد دوبارہ سے بیماری لاحق ہونے کے خطرات کم ہونے کے بعد دوسری خوراک لگوانے کے دورانیہ میں 12 ہفتوں تک کی توسیع کے فیصلے کو سپورٹ ملتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین لگوانے چکنے والے افراد کو کورونا ہونے کے امکانات ابھی بھی موجود ہیں اور وہ دوسرے افراد تک بیماری پھیلا سکتے ہیں، جس کا مطلب ہے ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ضروری ہے۔
Source: Khaleej Times